اگر بچہ بٹن بیٹری کھا لے تو شہد پلاءیں

 ھوٹے بچے ہر شے کو نگلنے کی کوشش کرتے ہیں اور بسا اوقات ان میں گھڑیوں 

کے سیل اور دیگر آلات میں استعمال ہونے والی بٹن بیٹریاں بھی شامل ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق خدانخواستہ اگر کوئی بچہ بٹن بیٹری پیٹ میں اتارلے تو اسے مضر اثرات سےبچانے کےلیے شہد انتہائی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

صرف امریکا میں ہی ہرسال 2500 ایسے واقعات ہوتے ہیں جن میں بچے بٹن بیٹریاں حلق سے نیچے اتارلیتے ہیں۔ اس سے شدید انفیکشن اور موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ اس ضمن میں سائنس دانوں نے مشورہ دیا ہے کہ بچے کو فوری طور پر شہد کھلانا چاہیے۔

فلاڈیلفیا میں بچوں میں سانس کی نالی کے امراض اور حلق و معدے کے ماہر ڈاکٹر ایان جیکب کہتے ہیں کہ چھوٹے بچے بٹن بیٹریاں ٹافی سمجھ کر کھاجاتے ہیں اور اس کے بعد اگلے دو گھنٹے بہت اہم ہوتے ہیں جس میں انہیں ہسپتال پہنچانا ضروری ہوتا ہے۔

ڈاکٹر جیکب نے خنزیر سمیت بعض دیگر جانوروں پر اس کے تجربات کئے ہیں اور اس کی تفصیلات ’دی لیرنگواسکوپ‘ نامی جرنل میں شائع کرائی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بٹن بیٹری نگلنے کے بعد مشکل سے چند بچے ہی زندہ رہ پاتے ہیں اور اکثر سانس رکنے سے اس وقت مرتے ہیں جب بیٹری حلق میں اٹک جاتی ہے یا پھر بیٹری کے کیمیکل سے دماغ شدید متاثر ہوتا ہے اور ان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

جانوروں پرتحقیق کے بعد ماہرین نے بتایا کہ حلق کی رطوبت اور تھوک مل کر جب بیٹری سے تعامل کرتے ہیں تو اطراف کی بافتیں اور ایسوفیگس (غذائی نالی) کی دیواریں شدید متاثر ہوتی ہیں۔ اس ضمن میں شہد پینے سے ان دونوں کے درمیان ایک رکاوٹ حائل ہوجاتی ہے اور یہ نقصان کم ہوجاتا ہے۔

اس تحقیق کے بعد امریکا کے ہسپتالوں میں کئی ڈاکٹروں نے بٹن بیٹری نگلنے کی صورت میں شہد کو لازمی کردیا ہے اور عوامی مہم شروع کردی ہے۔

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بٹن بیٹری نگلنے کی صورت میں بچے کو وقفے وقفے سے شہد پلایا جائے تاکہ بیٹری اور جسم کے اندر کے درمیان ایک رکاوٹ قائم رہے اور ہسپتال لے جانے کے بعد ڈاکٹر سکلرافیٹ پلائیں اور اس کے بعد بیٹری باہر نکالنے کی کوشش کریں۔